فلک پر چاند تاروں کی ھے روشنی اپنی جگہ
شب کی چادر میں لپٹی ھے تیرگی اپنی جگہ
ھے ساون میں رواں سیلاب پورے زور سے
جیسے درد میں ڈوبا ھوا ھو ھر کوئی اپنی جگہ
دوریاں کیوں بڑھ رھی ھیں قربتوں کے سائے میں
انکے محلات اپنی جگہ میری کٹیا اپنی جگہ
برف باری بھی اپنی جگہ دھوپ بھی اپنی جگہ
تصنع بھی اپنی جگہ کسی کی سادگی اپنی جگہ
باغباں نے چمن کو حسین پھولوں سے سنوارا ھے
شہر بھی کیا خوب گاؤں کی خوبصورتی اپنی جگہ
کر رھی ھے باد صبا گلوں سے دل لگی اپنی جگہ
حسن قدرت دیکھیے ھے چاند کی چاندنی اپنی جگہ
حسن امارت میں نجانے کیوں بدل جاتے ھیں لوگ
گرچہ امیری اپنی جگہ اور دوستی اپنی جگہ