اسے اپنے فائدے کی فکر تھی جو میرا واقف حال تھا
وہ جو اس کی صبح عروج تھی وھی میرا وقت زوال تھا
میری بات کسے وہ مانتا میرا درڈ کسے وہ جانتا
وہ تو خود فناء کے سفر میں تھا اسے روکنا بھئ معال تھا
وہ ملا تو صیدیوں کے بعد بھی میرے لب پے کؤی گھلا نہ تھا
اسے میری چپ نے رولا دیاجسے گفتگو میں کمال تھا