فکر جو انساں کی بیمار ہے
ساز رنگ آکہی درکار ہے
کو بہ کو روشن کرو قندیل کو
نوع انساں کا یہی اقدار ہے
سارے عالم کے لیے قرآن میں
حکمتوں کا بےبہا امبار ہے
اک تعلق صاحب کردار سے
وہ رکھے جو صاحب کردار ہے
عکس میرا جو دکھائے ھو بہ ھو
ایک ایسا آئینہ درکار ہے
اس نے میرے سر کو دوپارہ کیا
جس پہناءئ مجھے دستار ہے
صاحب فہم و فراست مرتضی
قوم کی تقدیر کا معمار ہے