فکر حیات نہ خوف امتحاں کوئی بڑا عجب ہے تیرا جہاں کوئی جہاں جی چاہے تو چلی جا قید زمیں ہے نہ آسماں کوئی شب غم سے کشید کرتا ہوں جذبات کتنے شہید کرتا ہوں کھلیں گے میرے خون سے گلاب صبح فردا سے امید کرتا ہوں