فکر پے اپنی حریت ھوئی
جسیے میری پروا نہیں
اس کے لیے خراب
طبعیت اپنی ھوئی
ڈالی سے ٹوٹے کتنے ہی پتے
ہر پتے پے کہانی لکھی اپنی ھوئی
رہے اس محفل میں اس کی خاطر
جہاں ہر پل دل آزاری اپنی ھوئی
راضی نہیں جو بات کر کے بھی ہم سے
ہمارے دل سے نکلی ہر دعا اس کی ھوئی