فہم کی تکمیل ہونے تک اپنے مزاج کو عمل بنا ڈالو

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

فہم کی تکمیل ہونے تک اپنے مزاج کو عمل بنا ڈالو
سوچ ہے بھی دریافت تم انہیں عاقل بنا ڈالو

نیتوں کا مبادلہ رکھو دانستہ تند مزاجی سے
بے اُجرت ہیں گھڑیاں اپنے آپ قابل بنا ڈالو

مرکز کشش آب جوش دل کی ضرورتیں کتنی ہیں
حق شناسی تو لذت ہے لیکن ناگواری کے مقابل بنا ڈالو

واضع عنایتیں اپنی رنگ و بو سے گذر جاتی ہیں
آج جینا سیکھو، گذری کو اب سے کل بنا ڈالو

بے شمار مرتبے کے لوگ طمع کے بھی حامی ہیں
خود کو اپنی بے جا خواہشوں کے قاتل بنا ڈالو

مانہ کہ تم رنج کے آغوش میں رہتے ہو سنتوشؔ
خوشی ملتی ہے تقدیر الاہی سے خودی کو غافل بنا ڈالو

 

Rate it:
Views: 364
03 Feb, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL