یہ زمیں ہے نہ آسماں میرا
یہ مکیں ہے یہ مکاں میرا
میں تو آوارگی کا کاجل ہوں
بے ٹھکانہ سا ایک بادل ہوں
اس سے پہلے کہ ان فضاؤں میں
جھومتی مست سی گھٹاؤں میں
میں فنا کے سپرد ہو جاؤں
اور میرا نشان مٹ جائے
تم میری جان ایک کام کرو
میرے بارے میں زرا سوچو تو
اپنے دل سے بھی زرا پوچھو تو
پھر میرے حق میں یا مخالف ہو
چپکے سے کوئی فیصلہ کردو