فیصلہ

Poet: پارسؔ سہیل By: Paaris Sohail, Faisalabad

اب طے ہے کہ دھاڑیں مار کے رویا جائے
چھوڑ پھول، آنگن میں کانٹوں کے سویا جائے

چاند راتوں کے خنک بھرے پہروں میں
گیلی پلکوں سے گاؤ تکیے کو اپنے بھگویا جائے

آنکھوں میں جھلمل کرتے ہوئے موتیوں سے
وقتِ سحر اب چہرے کو اپنے دھویا جائے

بے حس، بے نیاز ہو کر دنیا کی رنگینیوں سے
لمحات میں درد و کرب کے خود کو ڈبویا جائے

ضبط کی کربناک شدت سے تھک ہار کے
شکن زدہ بستر میں خود کو سمویا جائے

چھوڑ کر پرائی دنیا کے پرائے لوگوں کو پارسؔ
تیری یاد کے ہجوم میں خود کو کھویا جائے

Rate it:
Views: 476
09 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL