تم آخر کیوں عقلمند بنتے ہو کیا سمجھتے ہو
خود کو کیوں بے وقوفوں میں شمار کرتے ہو
سب کا میدان ہے سب ذہن رکھتے ہیں بھائی
تم اپنے آپ کو ہی کیوں کھلاڑی سمجھتے ہو
ٹھیک کچھ نئے فنکار ہیں ہماری محفل میں
تم اپنے آپ کو ہی کیوں کاریگر سمجھتے ہو
کرنے دو سب کو گول بنانے دو رنز ہم کو بھی
مانا ہم نے کہ تم تمام میدانوں کے کھلاڑی ہو
شاعری کا اک رخ اب جدید بھی ہے آزاد بھی مگر
ہم سب بھی جان گئے تم ردیف قافیہ کے بڑے عاشق ہو
کیا کرے انو اس معاشرے کے منصفوں کا
فیصلے دے دیتے ہیں حالات کوئی بھی ہو