قاتل نکلا

Poet: Waheed Mughal By: Hafiz Muhammad Waheed, Narang mandi

سایہ میرے ارمانوں کا قاتل نکلا
حق تھا جو رشتہ وہی باطل نکلا

جس نے دی گلشن کو دلربائی کی دولت
پھول وہ در در کا سائل نکلا

چھوڑ دیا پہاڑوں نے نظاروں سے ملنا
لہروں کا قاتل جب سے ساحل نکلا

لٹ گیا جس سے اہلِ انجم کا قافلہ
چاند بھی اس سازش میں شامل نکلا

کیسے بیدار شبِ دیجور ہوتی وحید
دن ہی اجالوں سے جب غافل نکلا

Rate it:
Views: 1204
10 Jun, 2008