قافلے بہار کے کچھ دیر آ کر رک جائیں
جیسے بھول مسکرا کر رک جائیں
مل جائے اگر جھلک تیرے چہرے کی
تجھے آنکھوں میں چھپا کر رک جائیں
آ ہی گئے ہو تو تھوڑی دیر ٹھہر جائو
آئو کوئی بہانہ بنا کر تھوڑا رک جائیں
کچھ شجر شاید گرنے سے بچ جائیں
اگر تیز ہوا کے جھونکے تھوڑا رک جائیں