قافلے منزلِ مہتاب کی جانب ہیں رواں میری راہوں میں تیری زُلف کے بل آتے ہیں میں وہ آوارئہ تقدیر ہُوں یزداں کی قسم لوگ دیوانہ سمجھ کر مجھے سمجھاتے ہیں