ہم جن کی خاطر قربانیاں کرتے رہے
وہی ہمارے ساتھ بے ایمانیاں کرتے رہے
ہماری بھولی بھالی صورت دیکھ کر
سب ہی حسیں ہم سے شیطانیاں کرتے رہے
ہر کسی کی غیبتیں کرنے والے
سب کے دلوں پر حکمرانیاں کرتے رہے
انہی دوستوں نے تماشہ بنایا ہمیں
بیاں جن سے پریم کہانیاں کرتے رہے
مصیبت میں کوئی نہ ہمارے کام آیا
ہم ہر کسی پہ مہربانیاں کرتے رہے
آج وہی کترا کے گزر جاتے ہیں
جن کی خاطر برباد جوانیاں کرتے رہے
ہم نے سدا جن کا بھلا چاہا اصغر
وہی ہم سے بدگمانیاں کرتے رہے