قریب آپ کے گر تشنہ کام ہو جائیں
تو کیا عجب ہے کہ غم بے لگام ہو جائیں
تمام عمر کی محرومیاں بھلا ڈالیں
وفائیں ان کی ہمارے جو نام ہو جائیں
قریب آپ کے ہونٹوں کو اس قدر پائیں
تو دور کیوں نہ صراحی و جام ہو جائیں
یہ گر کی بات ہے،گر ہم کو کوئی سکھلا دے
کہ دوست راضی ہمارے تمام ہو جائیں
یہی ہے عشق میں شیوہ کہ عام خاص بنیں
جو خاص ہوں تو وہی لوگ عام ہو جائیں
بقا انھیں کو ملے گی یہ راز قدرت ہے
نصیب جن کو فنا کے مقام ہو جائیں
چلو درود کی محفل سجا کے اے زاہد
نبی کو پیش ہزاروں سلام ہو جائیں
(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )