قضا بھی آکر ٹل جاتی ہے

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

قیامت سے پہلے قیامت کی گھڑی ہے
جیسے سر پے قیامت اپنے کھڑی ہے

ملتے تھےچاہت سےگلے لگنےکےبہانے
اب وہ بھی ملاقات کے روادار نہ رہے

ٹکتے نہ تھے قدم جنکے گھر میں کبھی
اب اپنے دروبام بند کیۓ گھر بیٹھ رہے

ہر کوئ ہے اب یوں خوف کے عالم میں
گلی گلی جیسے اب موت کا پہرا ہے

مرد و زن میں اب یکجہتی کا سہرا ہے
پیچھے نقاب کے اب چھپا ہر چہرا ہے

جہاں میں بھی اب ایک ہی روگ کا رونا ہے
ملکوں ملک اب ایک ہی مرض کا رونا ہے

بھول رہےہیں کیا ملتی شفا بھی رضا الاہی سے
گرہو لکھی حیات تو قضا بھی آکرٹل جاتی ہے

Rate it:
Views: 380
05 Mar, 2021