قیامت سے پہلے قیامت کی گھڑی ہے
جیسے سر پے قیامت اپنے کھڑی ہے
ملتے تھےچاہت سےگلے لگنےکےبہانے
اب وہ بھی ملاقات کے روادار نہ رہے
ٹکتے نہ تھے قدم جنکے گھر میں کبھی
اب اپنے دروبام بند کیۓ گھر بیٹھ رہے
ہر کوئ ہے اب یوں خوف کے عالم میں
گلی گلی جیسے اب موت کا پہرا ہے
مرد و زن میں اب یکجہتی کا سہرا ہے
پیچھے نقاب کے اب چھپا ہر چہرا ہے
جہاں میں بھی اب ایک ہی روگ کا رونا ہے
ملکوں ملک اب ایک ہی مرض کا رونا ہے
بھول رہےہیں کیا ملتی شفا بھی رضا الاہی سے
گرہو لکھی حیات تو قضا بھی آکرٹل جاتی ہے