قضا بھی آکر ٹل جاتی ہے
Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Hustonقیامت سے پہلے قیامت کی گھڑی ہے
جیسے سر پے قیامت اپنے کھڑی ہے
ملتے تھےچاہت سےگلے لگنےکےبہانے
اب وہ بھی ملاقات کے روادار نہ رہے
ٹکتے نہ تھے قدم جنکے گھر میں کبھی
اب اپنے دروبام بند کیۓ گھر بیٹھ رہے
ہر کوئ ہے اب یوں خوف کے عالم میں
گلی گلی جیسے اب موت کا پہرا ہے
مرد و زن میں اب یکجہتی کا سہرا ہے
پیچھے نقاب کے اب چھپا ہر چہرا ہے
جہاں میں بھی اب ایک ہی روگ کا رونا ہے
ملکوں ملک اب ایک ہی مرض کا رونا ہے
بھول رہےہیں کیا ملتی شفا بھی رضا الاہی سے
گرہو لکھی حیات تو قضا بھی آکرٹل جاتی ہے
More General Poetry






