ابھی تو صدمے میری جاں اور بھی باقی ہیں اور تیرے لہجے ہیں کہ ابھی سے ساقی ہیں تُو مٙٹی سے آگ پھر آگ سے ابلیس . ہوا ہم کل بھی خاکی تھے ہم آج بھی خاکی ہیں