قوم کی قسمت میں رہنما کو

Poet: Irfan Ali By: Irfan Ali, Rawalpindi

قوم کی تقدیر کے ڈوب گئے ستارے
غروب آفتاب ہےاور دیا کوئی نہیں

ہر جاہ بکھرے ہیں کفر کے اندھیرے
سنائے نویدِ سحر وہ مہرباں کوئی نہیں

وہ وقت کوئی اور تھا برستی تھی رم جھم
خشک سالی ہے اب باراں کوئی نہیں

بن جاتی آہ مظلوم کی ، سزا مجرم کی
بدل ڈالے جو تقدیر وہ دعا کوئی نہیں

اڑ رہیں مسلسل خس و خاشا ک شہر کے
آوارگی کے عالم میں رہنما کوئی نہیں

لکھ رہے ہیں اکابر نوشتہِ تقدیر اب
ابلیس کی شورٰی میں خدا کوئی نہیں

Rate it:
Views: 412
17 May, 2012