قیامت ہے بہار اب کے برس اپنے گلستاں کی

Poet: Akhtar Muslimi By: Akhtar Muslimi, Azamgarh

قیامت ہے بہار اب کے برس اپنے گلستاں کی
گلوں میں کیفیت پیدا ہوئی خارِ بیاباں کی

جو باہم عندلیبانِ چمن دست و گریباں ہیں
تو ایسی کشمکش میں فکر ہے کس کو گلستاں کی

رہا اب اور کیا باقی زوالِ آدمیّت میں
کہ طینت ہوگئی ہے، مائلِ تخریب انساں کی

اگر ہے جذبئہ صادق تو کیا ڈر موجِ طوفاں سے
لگا دے گی کنارے خود ہی کشتی موجِ طوفاں کی

بہاروں میں کرے کوئی ہزار ان کی نگہ بانی
کہاں جاتی ہے دیوانوں سے خو چاکِ گریباں کی

مجھے جب درد ہی میں زندگی کا لطف ملتا ہے
تو پھر اے چارہ گر مجھ کو ضرورت کیا ہے درماں کی

بڑی مشکل سے اُف کم بخت دل کو چین آیا تھا
معاذ اللہ پھر یاد آگئی کس فتنہ ساماں کی

اندھیری رات میں ہے جگنوؤں کی روشنی کافی
غریبوں کی لحد پر کیا ضرورت ہے چراغاں کی

اسے اہلِ نظر کہتے ہیں توہینِ جنوں اخترؔ
کسے شوریدگی میں فکر ہوتی ہے گریباں کی

Rate it:
Views: 460
23 Aug, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL