لب پہ آئی ہے دُعا، دل میں تمنا کے قریب
کاش ہو تیرا سفر میری تمنا کے قریب
خواب میں بھی ترے چہرے سے اجالا مانگوں
کیا عجب ہو کہ مری رات ہو تارا کے قریب
اب تلک راہِ تمنا میں مسافر ہوں میں
کاش اک موڑ پہ آ جائے تو، سایہ کے قریب
ہم نے مانا کہ جدائی بھی عبادت ہے کوئی
پھر بھی دل مانگتا ہے وصل کو سجدہ کے قریب
کتنے محروم ہیں آنکھوں کے فسانے بھی عدیلؔ
جو کبھی آئے بھی تو، ہوں نہ نظارا کے قر