Add Poetry

لب کے لیئے ہے

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

اِس، اُس کے لِیئے، اب، نہ کِسی تب کے لِیئے ہے
ہے دِل میں مِرے پیار جو وہ سب کے لِیئے ہے

اِک عُمر اِسی پیاس کی شِدّت میں گُزاری
یہ آنکھ کا پیمانہ مِرے لب کے لِیئے ہے

یہ چہرہ تِرا دِن کے اُجالے کے لِیئے ہے
اور زُلف گھنیری ہے، سو وہ شب کے لِیئے ہے

میں کِتنا پریشان، مسائل میں گِھرا تھا
تُم نے جو دِیا حل وہ بہُت اب کے لِیئے ہے

ہے مال دُعا گویا، جو بدلے میں تُمہیں دُوں
جو کام کرے یا نہ کرے سب کے لِیئے ہے

تعمِیل کرو گے تو بہُت فائدہ ہو گا
یہ میری نصِیحت تو تُمہیں ڈھب کے لیئے ہے

تسکِین ملی ہم کو سبب جِس کے رشِید آج
صُورت کے لِیے، وہ تو فقط چھب کے لیئے ہے

Rate it:
Views: 181
04 Oct, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets