لفظ بولنے لگتے ہیں

Poet: By: Shaikh Khalid Zahid, Karachi

کبھی کبھی
بہت خوبصورتی سے
کاغذ پر لکھے "لفظ بولنے لگتے ہیں"
چھومنے لگتے ہیں
اور پھر تنہائی، تنہائی نہیں رہتی
محفل کہ گمان میں بدل جاتی ہے
ہم زیرِ لب مسکراتے ہیں
جیسے کوئی دیکھ رہا ہو
جیسے کسی سے شرماتے ہیں

پھر جھینپ جاتے ہیں
خود سے ہی نظریں چراتے ہیں
لفظ بھی ڈر کر سہم جاتے ہیں
اور
ہم پھر سے تنہائی میں لوٹ آتے ہیں
 

Rate it:
Views: 475
25 Mar, 2016