تم سے وعدہ نہیں پر انتظار رہتا ہے
میری آنکھوں میں سدا انتطار رہتا ہے
دل یہی خیال صبح و شام رہتا ہے
میرے لبوں سدا ایک نام رہتا ہے
کبھی تنہائی میں تنہا نہیں رہنے دیتا
میرا ہمراز میرے ساتھ ساتھ رہتا ہے
چھپانا چاہیں بھی تو ہم چھپا نہیں سکتے
کسی کا عکس نگاہوں میں سرعام رہتا ہے
میرے لبوں کوئی جز تمہارے بات نہیں
میری زباں پہ تیرا ذکر بار بار رہتا ہے
اپنی صورت کا کوئی رنگ مجھے یاد نہیں
تمہارا عکس آئینے میں نمودار رہتا ہے
نگاہوں کے بھنور میں ڈوب کر ابھرتے رہنا
دل پر شوق کا بس یہ ہی کاروبار رہتا ہے
لفظوں میں حال دل بیاں کرنا سہل نہیں
کاغذ قلم کے وار بار بار سہتا ہے