لفظوں کے تیر چلائے تھے کبھی تم نے
ہستے چہرے رولائے تھے کبھی تم نے
اب سبیب تنہائی طلب کرتے ہو
محفلیں تھکرائی تھی کبھی تم نے
ہاں ! میں وہی ہوں جس نے کیا تھا پیار تم سے
میری محبت کے چراغوں کو بھجایا تھا کبھی تم
اب مجھ میں کسے تلاش کرتے ہو ‘جاناں
ُاس لکی کو تو زندہ دفنایا کبھی تم نے