بوجھل بوجھل، سندر سندر، گہری گہری آنکھوں میں
رات کی چنچنل سکھیوں میں
اپنی ریشمی پلکوں سے
کوئی خواب کبھی مت بننا
سپنے ٹوٹ بھی جاتے ہیں
جیون ایک سفر ہے ایسا، جس کی منزل تنہائی ہے
جو بھی آس لگائے اس سے،پگلا ہے سودائی ہے
کسی کو بھی اپنا مت کہنا
ساتھی چھوٹ بھی جاتے ہیں
مٹھی میں جو لمحے ہیں
سارے تتلیوں جیسے ہیں
رنگوں کی صورت میں آخر ہاتھوں پر رہ جائیں گے
جانے والے ہر اک پل کو پلکوں بیچ چھپا لو تم
ورنہ ایسا بھی ہوتا ہے
لمحے روٹھ بھی جاتے ہیں