لوگوں کے شکوے ہی ختم نہیں ہوتے لوگوں سے
کیوں لوگ شکوے ہی کرتے رہتے ہیں لوگوں سے
سب کی اپنی اپنی زندگی سب کے اپنے مسئلے ہیں
کیوں امیدیں وابستہ کرتے ہیں لوگ ہی لوگوں سے
کوئی کسی کو کیا دے گا جب سارے مانگنے والے ہیں
کوئی نہ دے پائے کچھ تم کو کیا شکوہ کرنا لوگوں سے
سب کے جیون میں اپنے حصے کے غم اور خوشیاں ہیں
آخر اپنے اشکوں کا شکوہ کیا کرنا پھر ان لو گوں سے
عظمٰی ہم تو یہ کہتے ہیں ہر غم کا مداوا بس یہ ہے
جو مانگو رب سے ہی مانگو نہ آس لگاؤ لوگوں سے