جو لوگ میرے خلاف آوازیں اٹھائے جاتے ہیں
وہی میرے فن کو تقویت پہنچائے جاتے ہیں
ان بیچاروں کی حالت پہ ہمیں رحم آتا ہے
جو پاگلوں کی طرح یوں چلائے جاتے ہیں
ہم سے ہر کوئی آ کے دل لگی کرلیتا ہے
جب ہماری باری آئے تو یہ آنسو بہائے جاتے ہیں
اپنی محفلوں میں ہمیں موضوع گفتگو بنا کر
لوگوں کے دلوں میں ہمارا گھر بنائے جاتے ہیں
اپنے سبھی دشمنوں کی بےبسی دیکھ کر اصغر
نہ چاہتے ہوئے بھی ہم مسکرائے جاتے ہیں