لکھا تھا کچھ روز پہلے میں نے خط اپنے یار کو
آیا نہیں جواب آنکھیں ترس گئیں انتظار کو
گزر رہے ہیں کانٹوں پر میرے تو شب و روز
آتا نہیں چین اک پل بھی دل بے قرار کو
گر رہے ہیں زرد پتوں کی طرح آنسو میرے دل پر
گلہ ہے اس بار شاید مجھ سے بہار کو
یہی دعا ہے میری دن رات اور بس
ملے نہ غم کوئی بھی میرے یار کو
دل میں شدت سےخواہش یہ مچل رہی ہے واجد
وہ آئے توڑ کر کبھی زمانے کی دیوار کو