لکھتے لکھتے مجھ کو آخر یاد آیا
پڑھنا تو اب بھول چکی ہوں یاد آیا
میری کہانی قریہ قریہ عام ہوئی
پوشیدہ تھا رکھنا جس کو یاد آیا
دور افق کے پار دھواں سا اٹھتا ہے
ساتھی دل کے پاس رہا تھا یاد آیا
میری ویراں آنکھیں ہیں اور خاموشی
کرنی تھی لیکن فریاد یاد آیا
دل میں تیری یادوں کا طوفان اٹھا
رکھنا تھا جس کو ہموار یاد آیا
دور تلک اندھیرہ سا پھیلا ہے
روشن کرنا تھا اک چراغ یاد آیا
گاؤں کے بچے ان پڑھ کے ان پڑھ رہ گئے
کرنا تھا جن کو خواندہ یاد آیا