بس ایسے ہی لکھتے گئے ہم بس لکھنے کے شوق میں
جانے کیا کچھ لکھتے گئے ہم بس لکھنے کے شوق میں
عاشق ہیں نہ دیوانے ہیں مجنوں ہیں نہ پروانے ہیں
لیکن شاعر بنتے گئے ہم بس لکھنے کے شوق میں
کوئی نصیحت من کو بھا گئی کوئی حکایت دل کو لگی
دل میں کوئی کلی کِھلی اور دل کی گلیاں مہک گئیں
نوکِ قلم کو راز بتایا بس لکھنے کے شوق میں
اپنے لفظوں میں لکھ ڈالی بس لکھنے کے شوق میں
حسن کا پیکر نظر میں سمایا کوئی حسیں منظر جو بھایا
قصیدے پہ قصیدہ لکھ ڈالا بس لکھنے کے شوق میں
جب کوئی لمحہ راس نہ آیا کہیں کسی نے دل دَکھایا
حال دِل قلم کو سَنایا بس لکھنے کے شوق میں
عظمٰی ہم نے بھی تو لکھتے لکھتے ہی یہ جانا ہے
ہم بھی لکھنے والے بن گئے بس لکھنے کے شوق میں