دیکھنا بے حساب لکھیں گے
ہم بھی اپنی کتاب لکھیں گے
وہ جسے بھول نہیں پائیں گے
ایسا قصہ جناب لکھیں گے
خوشبو بن کر جو روح میں اترے
وہ مہکتے گلاب لکھیں گے
ہم ان کی خوابیدہ نگاہوں کو
ایک دلکش خواب لکھیں گے
نامہ بر کچھ گھڑی ٹھہر جاؤ
ہم سوال و جواب لکھیں گے
دوسروں کا لکھا تو کیا لکھا
ہم تو اپنا حساب لکھیں گے
میرے اعداء مجھے بھلا کب تک
یوں ہی خانہ خراب لکھیں گے
اپنے حصے کے میرے حصے میں
اور کتنے ثواب لکھیں گے
وہ جو لکھنے سے رہ گئے عظمٰی
ان خطوں کے جواب لکھیں گے