لہجے کی شگفتگی چھین لی ہے ہونٹوں کی ہنسی چھین لی ہے شام کی رعنائی چھین لی ہے سحر کی روشنی چھین لی ہے دل لگی کی عادت نے دلبروں سے دل کی سچّی خوشی چھین لی ہے