لہو لہو آرزو بدن کا لحاف ہوگا

Poet: آنند سروپ انجم By: مصدق رفیق, Karachi

لہو لہو آرزو بدن کا لحاف ہوگا
وہ کتنا بزدل ہے آج یہ انکشاف ہوگا

مری ہر اک بات تھی حقائق کی روشنی میں
یہ جانتا تھا زمانہ میرے خلاف ہوگا

حقیقتوں کے چراغ ہر سو جلا کے رکھنا
مجھے یقیں ہے کہ جھوٹ کا انعطاف ہوگا

یہ غم نہیں ہے شناخت اپنی میں کھو چکا ہوں
تمہاری ہستی سے کب مجھے انحراف ہوگا

نہ کھوج خود کو پرانے کل کی کہانیوں میں
پرانا کل تو شکست کا اعتراف ہوگا

ہماری باتوں میں کوئی پیچیدگی نہیں ہے
ہماری باتوں سے کب اسے اختلاف ہوگا

رموز عالم پہ دسترس اس کو ہوگی حاصل
وہ شخص کردار جس کا شفاف و صاف ہوگا

سزا کے ڈر سے عبث تو گھبرا رہا ہے انجمؔ
قصور پہلا تو ہر کسی کو معاف ہوگا
 

Rate it:
Views: 131
10 Apr, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL