کیونکر ہماری یاد تمہیں بھولتی گئی
ہر بات کی ہر یاد تمہیں بھولتی گئی
تاروں کا قافلہ ہمارے ساتھ چلا تھا
اس ساتھ کی ہر یاد تمہیں بھولتی گئی
چاند کی کرنوں نے ہمیں ڈھانپ لیا تھا
اس چاندنی کی یاد تمہیں بھولتی گئی
شام و سحر کے پہر جو اک ساتھ گزارے
ان پہروں کی بھی یاد تمہیں بھولتی گئی
عظمٰی ہمیں تو آج بھی ہر بات یاد ہے
لیکن ہماری یاد تمہیں بھولتی گئی