Add Poetry

مئے تُمہاری دی ہُوئی، مئے کش تُمہارا، جام بھی

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید, Quetta

مئے تُمہاری دی ہُوئی، مئے کش تُمہارا، جام بھی
میں تُمہیں بُھولُوں گا مت رکھنا خیالِ خام بھی

شاعری سے پیٹ پُوجا ہو کبھی دیکھا نہِیں
شعر کہنا ٹِھیک ہے لیکِن کرو کُچھ کام بھی

بُھول بیٹھا ہوں تُمہیں پر بر سبیلِ تذکرہ
نام ہونٹوں پر مچلتا تھا ابھی کل شام بھی

اپنے بچّوں کے لیئے آرام کی تھی کھوج یُوں
کھو دیا سُکھ چین اپنا، کھو دیا آرام بھی

عبد عبادت کرتے ہیں، ہندو پرستِش، پُوجا پاٹ
ایک ہی اللہ ہے، بھگوان بھی اور رام بھی

میں نے اِس جانِب اُترتے ہی جلا دیں کشتِیاں
لاش لوٹے گی مِری گر ہو گیا ناکام بھی

مُہر ہونٹوں پر رہی، جُنبِش کبھی دی ہی نہِیں
ہر گلی کُوچے ہُؤا ہُوں گرچہ میں بدنام بھی

میں بڑا ہی پوچ گو ہُوں دوستو، سو میری بات
بے حقِیقت ہے مُجھے ہوتا رہے اِلہام بھی

شعر کہنے کا سلِیقہ ہی نہِیں تُجھ کو رشِیدؔ
سخت مُشکل ہے سُخن کی راہ میں دو گام بھی۔

Rate it:
Views: 259
22 Jun, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets