مراعات تم نا چھوڑو زور ہے عوام پر
مہنگائی بم گرا ہے نہتے عوام پر
لعنت ہو اے حکمراں تیرے نظام پر
فاقوں سے جو مر گئے خبر گیری تو اسکی کر
جمہوریت کی نظر ہے سول نظام پر
جس کو بھی ملا اس نے بنایا اپنا گھر
ڈار ہو یا ترین سب نے بنائی محل اپنے نام پر
برباد ہوئے آدم تیرے اعتبار پر
تو خوش ہو ا آدم کے آنسو نکال کر
چرسی تو پی رہا ہے فقط جام سمجھ کر
دے کر زوال لایا آدم کو اس مقام پر
کیسے دی ہے تم نے ایسے لوگوں کو اقتدار
جس نے کی ظلم ہر خاص و عام پر
اس ظالم کی بات پر کرنا نا اعتبار
رکھے جو یہ ہاتھ بھی خدا کے کلام پر
اب تک دلیل دیتا ہے اپنے دفاع میں
لعنت ہے تیری ذات پر تیرے آل پر
مفلسی تھی خاموش بنی وہ خودکشی جان کر
جوں تک نا رینگتی ہے ایسے آدم کے حکمران پر
گھر گھر میں ہورہی ہے یہ لڑائی
مل کر گھر کو بنانا ہے اسی میں ہے تمہاری بھلائی
خوشیوں کو بچانا رشتوں کو پہچان کر
نا رو تو ابن آدم صبح کو شام جان کر
طلوع آفتاب کو ہونا ہے شام غروب جان کر