ماضی کے جب زخم ابھرنے لگتے ہیں
Poet: امت شرما میت By: Shaman, Lahoreماضی کے جب زخم ابھرنے لگتے ہیں
آنکھوں سے جذبات بکھرنے لگتے ہیں
ذہن و دل میں اس کی یادیں آتے ہی
لفظ شرارت خود ہی کرنے لگتے ہیں
کر کے یاد ترے ماتھے کا بوسہ ہم
انگلی اب ہونٹھوں پہ دھرنے لگتے ہیں
تیری میں تصویر کبھی جو دیکھوں تو
میرے دن اور رات ٹھہرنے لگتے ہیں
بن تیرے سانسوں کی حالت مت پوچھو
گھٹ گھٹ کر روزانہ مرنے لگتے ہیں
ہم پر اندھیرے کچھ حاوی ہیں ایسے تو
ہم خود کے سائے سے ڈرنے لگتے ہیں
میتؔ کہانی الفت کی جب پڑھتا ہوں
آنکھوں سے کردار گزرنے لگتے ہیں
More Sad Poetry






