مانگی نشاط رنج کے افسانے مل گئے
مجھ کر مری ہی طرح کے ویرانے مل گئے
پائی ہے اک گناہ کی بے نام سی سزا
اس کی نظر کے مجھ سے جو پیمانے مل گئے
میں سیم و زر کے ہوتے تو کچھ بھی نہ پا سکا
نکبت میں ذوق فکر کے نذرانے مل گئے
زنبیل ہاتھ میں ہے مجھے بس خلوص دو
سمجھوں گا مجھ کو اپنے و بیگانے مل گئے
کانٹوں کی رہگزر میں بڑھے گا گلوں سے پیار
زاہد چلیں گے کعبہ جو مے خانے مل گئے