کیوں پھر تیری یاد آئی ہے
کیوں پھر یاد تیری آئی ہے
کیوں چپکے سے آجاتی ہے
میرے سپنوں میں تو
کیوں اتنا ستا رہی ہے تو
کیوں دے رہی ہے دور رہ کے سزا مجھ کو
تجھے پلکوں میں بیٹھا کر رکھوں گی
دل میں سجا کر رکھوں گی
وعدہ ہے میرا یہ تجھ سے اگر
ایک بار واپس آجائے تو موت کو بھی
تیرے قریب بھٹکنے نہ دوں گی