ایک ہی احساں کا جب بدلہ چکا پاتے نہیں خاک ہو کے قدموں میں کیونکر بکھر جاتے نہیں یا غموں کے شہریوں سے اب مرے میثاق ہیں یا خوشی کے باسیوں سے اب مرے ناطے نہیں ماں بنا شاہی ہوا گھر ایک زنداں کی طرح اب تو رحمت کے فرشتے بھی ادھر آتے نہیں