ماں باپ کا کچا مکاں مسمار بہت ہے
اس مٹی کی خوشبو سے مجھے پیار بہت ہے
رہتے تھے بہن بھائی جو ماں باپ کے گھر میں
اب کہتے ہیں ملنے کو تو تہوار بہت ہے
ماں باپ بھی بٹ جاتے ہیں اولاد میں اکثر
آنگن میں جو اٹھ جائے وہ دیوار بہت ہے
ہو باد مخالف تو کوئی بات نہیں ہے
کشتی کے ڈبونے کو تو پتوار بہت ہے
ہمدرد مجھے اپنا وہی کہتے ہیں سارے
کہتے تھے مجھے کل جو تو بیکار بہت ہے