جشن منصب مبارک مناتے چلو
یہ خوشی کی خبر ہے سناتے چلو
جوعطائے خدا پہ بھی برہم لگے
تم پہ لازم ہے انکو جلاتے چلو
تیری فہم و فراست کے قائل ہیں سب
تیری عجز و شرافت پہ راضی ہے رب
قبر ماں سے دعائیں بنی ہیں سبب
منزلیں ہمقدم ہیں بڑھاتےچلو
یہ خوشی کی خبر ہے سناتے چلو
محنت وعلم و فن تیرا منشور ہے
ہے محب وطن کتنا غیور ہے
ملتا محنت کا پھل ہے یہ دستور ہے
اپنی ہستی کا سکہ بٹھاتے چلو
یہ خوشی کی خبر ہے سناتے چلو
کام کی ہے لگن ، نہیں کوئی تھکن
سر پہ باندھے کفن تیرے اہل چمن
جان جوکھی میں کرتے ہیں پورے مشن
ان جیالوں کی ہمت بڑھاتے چلو
یہ خوشی کی خبر ہے سناتے چلو
لب پہ حرف دعا اور کہتا ضیاء
ہے حقیقت یہی نہیں کوئی ریا
کامیابی سے بھرپور ہو ہر صبح
غم نہ آئے کبھی مسکراتے چلو
یہ خوشی کی خبر ہے سناتے چلو