کون سا شعر سناؤں میں تمہیں سوچتا ہوں
نیا مبہم ہے بہت اور پرانا مشکل
گن گن کے سکّے ہاتھ میرا کُھردرا ہوا
جاتی رہی وہ لمس کی نرمی بُرا ہوا
خوش شکل بھی ہے وہ یہ الگ بات ہے مگر
ہم کو ذہین لوگ ہمیشہ عزیز تھے
سب کا خوشی سے فاصلہ ایک قدم ہے
ہر گھر میں بس ایک ہی کمرہ کم ہے
اپنی وجہِ بَربادی سُنئے تو مزے کی ہے
زندگی سے یوں کھیلے جیسے دوسرے کی ہے
گلی میں شور تھا ماتم تھا اور ہوتا کیا
میں گھر میں تھا مگر اس غُل میں کوئی سوتا کیا
اس شہر میں جِینے کے انداز نرالے ہیں
ہونٹوں پہ لطیفے ہیں آواز میں چھالے ہیں
ِآج کی دنیا میں جِینے کا قرینہ سمجھو
جو ملیں پیار سے ان لوگوں کو زینہ سمجھو
کم سے کم اس کو دیکھ لیتے تھے
اب کے سیلاب میں وہ پَل بھی گیا