قفس میں آب و دانے کی فراوانی بہت ہے
اسیروں کو خیال بال و پر شاید نہ آئے
میں ڈھلتی عمر کے اس دوپہر سے آپ خائف ہوں
کہ گیلی لکڑیاں بھی گرم موسم میں سلگتی ہیں
جو تم چلو تو ابھی دو قدم میں کٹ جائے
جو فاصلہ مجھے صدیوں میں پار کرنا ہے
سزا کے طور پہ ہم کو قفس ملا جالب
بہت تھا شوق ہمیں آشیاں بنانے کا
مجھے تجھ سے جدا رکھتا ہے اور دکھ تک نہیں دیتا
میرے اندر تیرے جیسا یہ آکر کون رہتا ہے
کس شوق کس تمنا کس سادگی کے ساتھ
ہم آپ کی شکایت کرتے ہیں آپ ہی سے