جنھے سوچنا بھی تھا عبادت کبھی
آج ان کے نام سےبیزار ایسے. تھے
جن سے نہ مل سکا دل میرا
مجاز یار مے کردار ایسے تھے
نکل گئے شب نیم سے پہلے چھوڑ کر
قندیل تک نہ جلنے دی ہوشیار ایسے تھے
مار دی ٹھوکر لب جام لا کر
عالمے لڑکپن مے اغیار ایسے تھے
بھر دیا خاک کی چٹخی مے انداز سخن
تیری قلم کی نوک مے اختیار ایسے تھے