مجذوب دِکھا

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

بعد مدت کے (مرےدل کا وہ) مطلوب، دِکھا
چہرہ پُژ مُردہ دِکھا جسم بھی مسلُوب دِکھا

چھوڑے جاتا ہے تجھے شخص کوئی بِن دیکھے
جان پر کھیل تو راوی میں ابھی ڈوب، دِکھا

میں تری راہ سے خود اپنا ہٹا لوں گا وجود
کچھ ثبوت اس کا (کہ ہے غیر سے منسوب)، دِکھا

میرا سایہ تھا جسے تو نہ ابھی جان سکا
زرد چہرہ لیئے جو راہ میں مجذوب، دِکھا

اس کی آنکھوں میں ابھی مائے کی چربی ہے نئی
بات کرنا بھی مرا اب اسے معیوب دِکھا

درد کچھ ماورا تھا آہ و فغاں میں اس کی
ایک لمحے کو مجھے نالۂِ یعقوبؔ دِکھا

میں نے ہر ایک زمانے پہ نظر دوڑائی
تو مجھے خوب دکھا، خوب دکھا، خوب دکھا

اس کا چہرہ ہے قمر، ساری ادائیں بھی حسیں
میں نہ کہتا تھا الگ سب میں ہے محبوب؟ دِکھا؟

کل تلک تو ہی تو منظورِِ نظر تھا حسرتؔ
کیا ہؤا آج بِلا وجہ جو معتوب دِکھا

Rate it:
Views: 170
20 Apr, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL