مجھ سے ہی باتیں چھپانے لگے ہو
بہت زیادہ باتیں بنانے لگے ہو
چلو خیر جیسے ہو مرضی تمہاری
بھولے سے ہو کر سیانے لگے ہو
تمہیں کیا ہوا اپنی فطرت کے برعکس
ہنسائے بِنا ہی رَلانے لگے ہو
وہ جن سے تمہیں خاص نسبت رہی
اَنھیں ہی زیادہ ستانے لگے ہو
مجھے عظمٰی حیرت ہوئی جان کے
کہ پھر سے مجھے آزمانے لگے ہو