مجھ کو پتھّر کر دیا برفاب نے
خواب اخگر کر دیا برفاب نے
چھین کر مجھ سے محبت کی نمو
پھر مسخرّ کر دیا برفاب نے
سنگِ خارا کی چتائیں اوڑھ کر
گھر سے بے گھر کر دیا برفاب نے
رنگ و بوُ سے لے کے اُن کی نکہتیں
رنگِ اختر کر دیا برفاب نے
آب کو دے کر کنولؔ کا پیرہن
موجِ ساگر کر دیا برفاب نے