کھبی کھبی مجھے بہت ڈر لگتا ہے
چاہت سے نہیں تیری رسوائی سے ڈر لگتا ہے
تُو تو وفا ہے میری چاہت ہے میری
مجھے وفا سے نہیں تیری بےوفائی سے ڈر لگتا ہے
یہ چاند سورج اور ستارے سب تیرے نام کر دوں
مجھے شہرت سے نہیں تیرے رسوائی سے ڈر لگتا ہے
یہ دھڑکن، سانس کیا ہیں سب تجھے دے دوں
مجھے زندگی سے نہیں تیری سانس رکنے سے ڈر لگتا ہے
تُو تو چلی گئی کسی اور کے ساتھ سرُخ جوڑے میں
اب مجھے کفن سے نہیں اپنے سہرے سے ڈر لگتا ہے
اب کس طرح جیتے اے امیل
اب موت سے نہیں زندگی سے ڈر لگتا ہے