مجھے شاید بھلانا چاہتا ہے
میرے دل کو دکھانا چاہتا ہے
بہت خاموش سا رہنے لگا ہے
مجھے پھر آزمانا چاہتا ہے
کئی راتوں سے وہ سویا نہیں ہے
مجھے بھی وہ جگانا چاہتا ہے
میرے دل میں ابھرتی آرزو کو
نہ جانے کیوں سلانا چاہتا ہے
کوئی راز اس کی نظر میں
مجھے وہ جو بتانا چاہتا ہے
لبوں پہ جاری ہے کوئی ترانہ
وہ جو مجھ کو سنانا چاہتا ہے
وہ کیا احسان ہے عظمٰی جسے وہ
مجھے ہر پل جتانا چاہتا ہے