مجھے لیلی و قیس کی تفسیر بننا ہے
مگر ابھی غم حالات کی تصویر بننا ہے
اجڑتے ہوئے گلستاں کے کسی پودے کی
شاخ سے ٹوٹے ہوئے پھول کی تقدیر بننا ہے
رواجوں کے اندھیرے کنویں سے گزر کر
کسی تابندہ ستارے کی توقیر بننا ہے
اس سے پہلے بجھیں امید کے سبھی چراغ
مجھے روشنی کی آخری لکیر بننا ہے
جو جاتے جاتے بنجر زمین کو کر جائے سیراب
واجد مجھے اب اس بادل کی سی نظیر بننا ہے